زندگی نامہ

خلیفہ کا ردّ عمل

حضرت زہرا (ع) نے اپنے آتشین بیان کو ہزاروں کے مجمع میں جناب ابوبکر کے سامنے کمال شجاعت سے بیان کیا اور اپنی مدلل اور مضبوط تقریر میں جناب ابوبکر سے فدک لینے کی وضاحت طلب کی اور ان کے ناجائز قبضے کو ظاہر کیا اور جو حقیقی خلیفہ تھے ان کے کمالات اور فضائل کو بیان فرمایا۔

لوگ بہت سخت پریشان ہوئے اور اکثر لوگوں کے افکار جناب زہراء (ع) کے حق میں ہوگئے۔ جناب ابوبکر بہت کشمکش۔۔ ۔ میں گھر گئے تھے، اگر وہ عام لوگوں کے افکار کے مطابق فیصلہ دیں اور فدک جناب زہراء (ع) کو واپس لوٹا یں تو ان کے لئے دو مشکلیں تھیں۔

ایک: انہوں نے سوچاگہ اگر حضرت زہراء (ع) اس معاملے میں کامیاب ہوگئیں اور ان کی بات تسلیم کرلی گئی تو ”انہیں اس کا ڈر ہوا کہ” کل پھر آئیں گی اور خلافت اپنے شوہر کو دے دینے کا مطالبہ کریں گی اور پھر پر جوش تقریر سے اس کا آغاز کریں گے۔

ابن ابی الحدید لکھتے ہیں کہ میں نے علی بن فاروقی سے جو مدرسہ غربیہ بغداد کے استاد تھے عرض کی آیا جناب فاطمہ (ع) اپنے دعوے میں سچی تھیں یا نہ، انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود کہ جناب ابوبکر انہیں سچا جانتے تھے ان کو فدک واپس کیوں نہ کیا؟ استاد ہنسے اور ایک عمدہ جواب دیا اور کہا اگر اس دن فدک فاطمہ (ع) کو واپس کردیتے تو دوسرے دن وہ واپس آتیں اور خلافت کا اپنے شوہر کے لئے مطالبہ کردیتیں اور جناب ابوبکر کو خلافت کے مقام سے معزول قرار دے دیتیں کیونکہ جب پہلے سچی قرار پاگئیں تو اب ان کے لئے کوئی عذر پیش کرنا ممکن نہ رہتا(1)۔

دوسرے: اگر جناب ابوبکر جناب فاطمہ (ع) کی تصدیق کردیتے تو انہیں اپنی غلطی کا اعتراف کرنا پڑتا اس طرح سے خلافت کے آغاز میں ہی اعتراض کرنے والوں کا دروازہ کھل جاتا اور اس قسم کا خطرہ حکومت اور خلافت کے لئے قابل تحمل نہیں ہوا کرتا۔

بہرحال جناب ابوبکر اس وقت ایسے نظر نہیں آرہے تھے کہ وہ اتنی جلدی میدان چھوڑ جائیں گے البتہ انہوں نے اس قسم کے واقعات کے رونما ہونے کی پہلے سے پیشین گوئی کر رکھی تھی آپ نے سوچا اس وقت جب کہ موجودہ حالات میں ملت کے عمومی افکار کو جناب زہراء (ع) نے اپنی تقری سے مسخر کرلیا ہے یہ مصلحت نہیں کہ اس کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے لیکن اس کے باوجود اس کا جواب دیا جانا چاہیئے اور عمومی افکار کو ٹھنڈا کیا جائے، بس کتنا۔۔۔ اچھا ہے کہ وہی سابقہ پروگرام دھرایا جائے اور عوام کو غفلت میں رکھا جائے اور دین اور قوانین کے اجراء کے نام سے جناب فاطمہ (ع) کو چپ کرایا جائے اور اپنی تقصیر کو ثابت کیا جائے، جناب ابوبکر نے سوچا کہ دین کی حمایت اور ظاہری دین سے دلسوزی کے اظہار سے لوگوں کے دلوں کو مسخر کیا جاسکتا ہے اور اس کے ذریعے ہر چیز کو یہاں تک کہ خود دین کو بھی نظرانداز کرایا جاسکتا ہے۔ جی ہاں دین سے ہمدردی کے مظاہرے سے دین کے ساتھ دنیا میں مقابلہ کیا جاتا ہے۔

[1] شرح ابن ابی الحدید، ج 16 ص 284۔

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button